بنگلورو17؍جون(ایس او نیوز) وزیر صحت یوٹی قادر نے آج بتایاکہ ریاستی حکومت روایتی طریقۂ علاج کو فروغ دینے کی پابند ہے۔جس کے تحت ستمبر کے دوران شہر میں انٹرنیشنل آرویدک ایکسپو کا اہتمام کیا جائے گا۔ شہر میں کرناٹکا آیورویدک اور یونانی میڈیکل بورڈ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے کے بعد انہوں نے بتایاکہ یہ ایکسپو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے منعقد ہوگا۔ جس میں مختلف ممالک کے نمائندے حصہ لیں گے۔ جس کے ذریعہ بین الاقوامی سطح پر ملک کے آیورویدک طرز علاج کی اہمیت کو اجاگرکیا جائے گا۔انہوں نے بتایاکہ ریاست میں اب تک تقریباً دو ہزار نقلی ڈاکٹروں کے کلینک بند کرادئے گئے ہیں اور 230 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں۔ نقلی ڈاکٹروں پر روک لگانے کیلئے آیوش کے ذریعہ بائیو میٹرک کارڈ نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ جو ملک میں اپنی نوعیت کا منفرد نظام ہے۔ اس سے قبل کولکتہ اور دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں تعلیم حاصل کرنے کے سرٹی فکیٹ لانے والے بھی پراکٹیس کیاکرتے تھے، جن کی تصدیق بھی مشکل تھی۔ ریاست کے ڈاکٹرس بھی اگر بیرون ریاست جائیں تو ان کے سرٹی فکیٹ کی تصدیق بھی مشکل ہوجاتی ہے۔ جس کے تحت بائیو میٹرک نظام رائج کیاگیا۔ ریاست میں محکمۂ آیوش کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے مرکز نے بین الاقوامی آیور ویدک ایکسپو کیلئے بنگلور کا انتخاب کیا ہے۔ جس میں برازیل ، روس ، چین اور جنوبی افریقہ سمیت مختلف ممالک کے نمائندے حصہ لیں گے۔ انہوں نے آیوش ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ ریسرچ پر زیادہ توجہ دیں۔ موجودہ دور میں ریسرچ پر کم توجہ دی جارہی ہے۔حکومت کے ذریعہ ریسرچ کرنے والوں کا تعاون کیا جائے گا۔ اس کے بعد اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ انہیں کابینہ سے برطرفی یا قلمدان میں تبدیلی کا کوئی خوف نہیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کسی بھی گیند پر بلے بازی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اسی طرح جو بھی قلمدان دیاجائے وہ اسے پوری دیانتداری کے ساتھ نبھائیں گے، اور وزیر اعلیٰ کے فیصلے پر پابند رہیں گے۔ انہوں نے بتایاکہ سرکاری اسپتالوں میں خدمات انجام دیتے ہوئے مریضوں کو پرائیویٹ اسپتال بھیجنے والے ڈاکٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ طبی اخراجات برداشت کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے مریض سرکاری اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ ایسے میں انہیں پرائیویٹ اسپتال بھیجنے والوں کے خلاف شکایت ملنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر آیورویدک و یونانی بورڈ کے صدر ستیا مورتی بھٹ کے علاوہ دیگر موجود تھے۔